How to Live Life to the Fullest
What is the Meaning of Life?
زندگی کیا ہے؟
زندگی ایک سفر کی مانند ہے جو عموماً کٹھن اور دشوار گزار ہوتی ہے۔ لیکن اکثر اوقات یہ آسان بھی ہو جاتی ہے اگر اِسے سنہری اصولوں کے مطابق گزارا جائے ۔ یہ آپ پر منحصر ہے کہ اِسے کیسے گزارتے ہیں۔ عام طور پر آپ نے دیکھا ہوگا کہ ہوائی جہاز یا ٹرین کے سفر میں مسافر کو صرف ایک سیٹ اور چند سفری سہولیات تک محدود کر دیا جاتاہے، اُسے جہاز یا ٹرین میں آزادانہ گھومنے پھرنے کی اجازت بھی نہیں ہوتی بلکہ اجنبی مسافروں کے ساتھ گھلنے ملنے اور کھانے پینے پر بھی پابندیاں عائد کر دی جاتی ہیں۔ اسے جہاز یا ٹرین کا انتظار کرنے کے لیے مسافر خانوں میں بیٹھنا پڑتا ہے اور بعض اوقات موسم کی شدت اور پیاس کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن اِن تمام چیزوں کو مسافر مجبوراً یا بخوشی برداشت کرلیتا ہے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ یہ سفر عارضی ہے اور کچھ دیر کے بعد وہ اپنی منزلِ مقصود یعنی اصل ٹھکانے (گھر) پر پہنچ جائے گا جہاں وہ آرام اور سکون سے رہے گا۔
بالکل اِسی طرح یہ زندگی بھی عارضی ہے جو ایک دن ختم ہو جائے گی اور انسان اپنی منزلِ مقصود یعنی ابدی زندگی کی طرف روانہ ہو جائے گا۔ زندگی میں انسان کو بہت سی تکالیف اور دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن وہ یہ سب بخوشی یا مجبوراً برداشت کرتا ہے کیونکہ اسے پتہ ہے کہ عارضی زندگی کی طرح یہ سب تکلیفیں بھی عارضی ہیں اور ایک مخصوص وقت کے بعد اُسے اِن تکلیفوں سے نجات ملنے والی ہے۔ یہ دنیا ایک پلیٹ فارم کی مانند ہے اور ہم سب اس کے مسافر ہیں۔ ہمیں ایک نہ ایک دن اس پلیٹ فارم کو چھوڑنا ہے اور اپنی اصل منزل یعنی قبر اور پھر ابدی زندگی کی طرف جانا ہے۔
How to Live a Happy Life
اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی اصلاح کے لیے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر بھیجے جنہوں نے انسانوں کو اس عارضی اور تکلیف دہ زندگی کو گزارنے اور آسان بنانے کے طریقے سکھائے تاکہ وہ اِس مختصر زندگی کو اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے قانون کے مطابق گزارسکیں۔ ذیل میں ایسے ہی سنہری اصول اور اچھی عادات بیان کی جا رہی ہیں جن پر عمل کر کے آپ بھی معاشرے میں باعزت ، پُرسکون اور کامیاب زندگی گزار سکتے ہیں۔
Good Habits and Golden Rules for Living the Best Life
اچھی عادات اور زندگی گزارنے کے سنہری اصول
اصول نمبر1 : فجر اور اشراق، عصر اور مغرب، مغرب اور عشاء کے دوران سونے سے بعض رہا کرو۔
اصول نمبر2 : بُرے لوگوں کی صحبت میں نہ بیٹھو، کیونکہ اس سے آپ کی عزتِ نفس مجروح ہوگی۔
اصول نمبر 3 : عشاء کے بعد اور سونے سے قبل باتیں کرنا منع ہیں۔ اس لیے اُن لوگوں کے بیچ بھی نہ سوئیں جو سونے سے قبل باتیں کرتے ہیں۔
اصول نمبر 4 : بائیں ہاتھ سے مت کھائیں۔
اصول نمبر 5 : منہ سے کھانا نکال کر مت کھائیں۔ اگر نوالہ دستر خوان پر گر جائے تو اٹھا کر کھا لیں اور اگر زمین پر گر جائے تو اُسے دوسری مخلوقات کے لیے چھوڑ دیں۔
اصول نمبر 6 : کھانے میں عیب نہ نکالو، اچھا نہ لگے تو مت کھاؤ۔
اصول نمبر 7 : اپنے کھانے پر اُداس نہ ہوا کرو، کیونکہ یہ عادت انسان کے اندر ناشکری پیدا کر دیتی ہے۔
اصول نمبر 8 : گرم کھانے کو پُھونک سے ٹھنڈا نہ کرو۔ بلکہ اِتنا انتظار کر لو کہ یہ خود ہی ٹھنڈا ہو جائے۔
اصول نمبر 9 : اندھیرے میں مت کھاؤ، کھانے کو دیکھ کر کھانا ہی بہتر ہوتا ہے۔
اصول نمبر 10 : کھانے کو سونگھا نہ کریں، کیونکہ کھانے کو سونگھنے سے بد تہذیبی ہوتی ہے۔
اصول نمبر 11 : منہ بھر کے نہ کھاؤ، کیونکہ اس سے معدہ کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے۔
اصول نمبر 12 : کسی محفل میں بیٹھ کر ہاتھ کے کڑاکے نہ نکالو۔
اصول نمبر 13 : جوتے پہننے سے پہلے جھاڑ لیں۔ ہو سکتا ہے کہ اس میں سانپ یا بچھو نے ڈیرہ ڈال لیا ہو۔
اصول نمبر 14 : نماز کے دوران یا شروع کرنے سے پہلے آسمان کی طرف نہ دیکھیں، کیونکہ دیکھنے والا تمہیں دیکھ رہا ہے اور پہلے سے ہی تمہاری طرف متوجہ ہے۔
اصول نمبر 15 : دوسروں کے عیب تلاش نہ کرو، بلکہ ان کے عیبوں کی پردہ پوشی کرو تاکہ تمہارے عیبوں کی پردہ پوشی کی جائے۔
اصول نمبر 16 : کپڑے ہمیشہ بیٹھ کر تبدیل کرو۔
اصول نمبر 17 : بیت الخلاء میں باتیں نہ کیا کرو۔
اصول نمبر 18 : رفع حاجت کی جگہ (یعنی ٹوائلٹ میں) مت تھوکو۔
اصول نمبر 19 : لکڑی کے کوئلے سے دانت صاف نہ کرو۔
اصول نمبر 20 : اپنے دانتوں سے سخت چیز مت توڑا کریں۔
اصول نمبر 21 : دوست کو دشمن نہ بنائیں۔ اگر دوست دشمن بن جائے تو وہ زیادہ خطرناک ثابت ہوتا ہے کیونکہ وہ آپ کے تمام رازوں سے واقف ہے۔
اصول نمبر 22 : دوستوں کے بارے میں جھوٹے قصّے بیان نہ کیا کرو۔ اس سے اُن کا اعتماد ختم ہو جائے گا اور اُن کی عزتِ نفس بھی مجروح ہوگی۔
اصول نمبر 23 : ٹھہر ٹھہر کر صاف بولا کریں تاکہ دوسرے تمہاری بات اچھی طرح سمجھ سکیں۔
اصول نمبر 24 : راہ چلتے ہوئے بار بار پیچھے مڑ کر نہ دیکھو۔
اصول نمبر 25 : ایڑھیاں مار کر نہ چلا کرو، کیونکہ ایڑھیاں مار کر چلنا تکبّر کی نشانیوں میں سے ہے۔
اصول نمبر 26 : کسی کے بارے میں جھوٹ نہ بولو، کیونکہ بہتان اور الزام تراشی سَراسر گمراہی کے کاموں میں سے ہیں۔
اصول نمبر 27 : شیخی نہ بگھارو۔
اصول نمبر 28 : اکیلے سفر نہ کیا کرو۔ دورانِ سفر کوئی ساتھی ہو تو سفر آسان ہو جاتا ہے۔
اصول نمبر 29 : اچھے کاموں میں دوسروں کی مدد کیا کرو۔
اصول نمبر 30 : فیصلے سے قبل مشورہ ضرور کیا کرو، اور مشورہ ہمیشہ سمجھ دار کی بجائے تجربہ کار شخص سے کرنا چاہیے۔
اصول نمبر 31 : کبھی غرور نہ کرو، کیونکہ غرور ایک ایسی بُری عادت ہے جس کا نتیجہ کبھی اچھا نہیں نکلتا۔
اصول نمبر 32 : گدا گروں کا پیچھا نہ کیا کرو، اور نہ ہی اُن کی تذلیل کرو۔
اصول نمبر 33 : غربت میں صبر کیا کرو، کیونکہ غربت بھی صبر کا ایک امتحان ہے۔
اصول نمبر 34 : مہمان کی کھُلے دل سے خدمت کرو۔ یہ عادت آپ کی شخصیت میں کشش پیدا کردے گی۔
اصول نمبر 35 : بُرا سلوک کرنے والوں کے ساتھ ہمیشہ نیکی کرو۔ ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کے اِس سلوک کی وجہ سے اپنے کیے پر نادم ہوجائیں۔
اصول نمبر 36 : اللہ پاک نے جو دیا ہے اُس پر خوش ہو جاؤ، کیونکہ قناعت پسندی ایک اچھا عمل ہے۔
اصول نمبر 37 : زیادہ نہ سویا کریں، کیونکہ زیادہ نیند یاداشت کو کمزور کر دیتی ہے۔
اصول نمبر 38 : آذان اور اقامت کے درمیان گفتگو نہ کیا کرو۔
اصول نمبر 39 : اپنی خامیوں پر غور کیا کرو اور توبہ کیا کرو۔
اصول نمبر 40 : روزانہ کم از کم سو بار استغفار کیا کرو۔
اصول نمبر 41 : زندگی میں سادگی اپناؤ، کیونکہ زندگی جتنی سادہ ہوگی اُتنی ہی پریشانیاں کم ہوں گی۔
اصول نمبر 42 : اگر تم اُس وقت مُسکرا سکتے ہو جب پوری طرح ٹوٹ چکے ہو تو یقین جانوکہ دنیا میں کوئی بھی تمہیں توڑ نہیں سکے گا۔
اصول نمبر 43 : غصہ ایک ایسا خنجر ہے جو انسان اپنے ہی دل میں گھونپ دیتا ہے۔ غصہ حرام ہے اور یہ عقل کو کھا جاتا ہے۔
اصول نمبر 44 : زندگی میں ایک تکلیف کا آنا آپ کو بہت سی تکلیفوں سے بچا سکتاہے۔
اصول نمبر 45 : کچھ لوگوں کو مصروف زندگی سے وقت نکالنا پڑتا ہے اور کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جنہیں دل سے نکالنے کے لئے زندگی کو مصروف کرنا پڑتا ہے۔
اصول نمبر 46 : انسان کو کوئی بھی چیز اس وقت تک ہَرا نہیں سکتی جب تک کہ وہ خود ہار مان نہ لے۔
اصول نمبر 47 : یہ زندگی دو دن کی ہے ایک دن تمہارے حق میں اور دوسرے دن تمہارے مخالف۔ جس دن تمہارے حق میں ہو اُس دن غرور مت کرنا اور جس دن تمہارے مخالف ہو اُس دن صبر کرنا۔
اصول نمبر 48 : اپنی زندگی میں ہر کسی کو اہمیت دو۔ جو اچھا ہوگا وہ خوشی دے گا اور جو بُرا ہوگا وہ سبق دے گا۔
اصول نمبر 49 : زبان انسان کی اچھی یا بُری شخصیت کے راز کو اگل دیتی ہے۔ اس لیے کہا گیا ہے کہ پہلے تولو پھر بولو۔
اصول نمبر 50 : زندگی استاد سے زیادہ سخت ہوتی ہے۔ استاد سبق دے کر امتحان لیتا ہے اور زندگی امتحان لے کر سبق دیتی ہے۔
I hope, you like these Good Habits and Golden Rules of Life. Please share with your friends and family so that one who wishes ever for "How to Live a Happy Life" can adopt these golden rules and can spend a good as well as a successful life.
0 Comments